ساحل آن لائن - سچائی کا آیئنہ

Header
collapse
...
Home / ملکی خبریں / مسلم پرسنل لاء بورڈکااجلاس:مزیددرالقضاء کے قیام اورعوامی بیدار ی کافیصلہ

مسلم پرسنل لاء بورڈکااجلاس:مزیددرالقضاء کے قیام اورعوامی بیدار ی کافیصلہ

Sun, 20 Nov 2016 21:22:59  SO Admin   S.O. News Service

وکلاء کی ٹیم اورخواتین ونگ بنانے کی تجویز،مسلم خواتین کی مددکیلئے ’وومین ہیلپ لائن نمبر‘جاری ہوگا
دیگرطبقات کے ساتھ فرقہ پرستی کے خلاف منظم جدوجہدکااعلان،جدیدٹکنالوجی کے ذریعہ بورڈکومزید فعال بنانے پرزور
 

کلکتہ 20نومبر(ایس او نیوز) آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کا تین روزہ25واں اجلاس عام مائرش بینکوٹ ہال ، پرساد اسکوائر 164اے جی سی بوس روڈکلکتہ 14منعقد ہوا جس میں مختلف ایشوز و ایجنڈے پر بات چیت کی گئی جس میں سپریم کورٹ کے ذریعہ تین طلاق اورتعدد ازدواج پر سوموٹو ایکشن کا ایجنڈا سب سے اہم ایشو تھا ۔بورڈ نے تفصیل کے ساتھ شادی، طلاق ،میراث ، متبنیٰ ودیگرعائلی معاملات میں شرعی نقطہ نظر پیش کرتے ہوئے کہا کہ شرعی قوانین چوں کہ قرآن و حدیث سے ماخوذ ہیں اور یہ قوانین الہی ہیں اس لیے ان شرعی قوانین میں کسی بھی شخص یا پھر اتھارٹی کوکسی قسم کی تبدیلی کرنے کا کوئی حق حاصل نہیں ہے ۔مسلم پرسنل لا بورڈ نے سپریم کورٹ میں داخل اپنے حلف نامہ میں تفصیل کے ساتھ اپنے اس موقف کو پیش کیا ہے ۔اس بات کا علم ہونے کے بعد کہ مرکزی حکومت سپریم کورٹ میں اس مسئلے پر اپنا موقف پیش کرنے والی ہے ۔تومسلم پرسنل لا بورڈ جو ملک کے تمام مکاتب فکرکی نمائندگی کرتا ہے نے وزیر اعظم اور پانچ کابینی وزراء کو رجسٹری خط کے ذریعہ رابطہ کیا اور انہیں شرعی نقہ نظر سے آگاہ کیا ۔مسلم پرسنل لا بورڈ نے عدالت کو بتایا کہ بورڈ ان تمام مسائل پر فریق بننے کا مجاز ہے ۔سپریم کورٹ اور ملک کی تمام مذہبی اکائیوں کو آئینی ضمانتیں دی گئی ہیں اور انہیں اپنے مذاہب عمل کرنے کی مکمل آزادی حاصل ہے ۔مسلم پرسنل لابورڈ نے واضح کیا ہے کہ بورڈ ملک کے تمام آئینی اداروں کا احترام کرتی ہے مگر اس کے ساتھ ہی لا کمیشن کے ذریعہ پوچھے گئے سوالات نہ صرف حساس مسائل کے ساتھ چھیڑ خانی ہے بلکہ پرسنل لا کو ختم اور یکساں سول کوڈکے نفاذ کی راہ ہموار کرنے کی حکومت کی بد نیتی بھی ظاہر ہوتی ہے۔مسلم پرسنل لا بورڈ کے لاء کمیشن کے سوالات کے بائیکاٹ کے فیصلے کیبورڈ کے ممبران نے بھر پور تائید کی ہے ۔کروڑ وں افراد نے دستخطی مہم میں حصہ لے کر تحفظ شریعت کیلئے اپنی تائید کا اظہا ر کیا ہے ۔
آرٹی آئی کے ذریعہ حاصل کی گئی ڈاٹا اور ذاتی طور پر حاصل کی گئی تفصیلات کی بنیاد پر بورڈ کے ممبران نے نام نہاد مسلم سماجی کارکنان کے ذریعہ مسلم سماج پر لگائے گئے تین طلاق اور تعدد ازدواج کے الزام خارج کرتے ہوئے کہا ہے کہ مسلم سماج میں تین طلاق اور تعدد ازدواج کی شرح دیگر مذاہب کے مقابلے میں سب سے زیادہ کم ہے ۔مسلم پرسنل لا بورڈمسلم سماجی کارکنان کے ساتھ مل کر سماجی اصلاح کیلئے کوشش کررہا ہے تاکہ مسلم سماج میں شرعی قوانین کی پاسداری کے رجحان میں اضافہ ہو۔مرد و خواتین کیلئے بنائے گئے ماڈل نکاح نامہ کو استعمال کرنے کی اپیل بھی کی گئی ہے۔اس کے علاوہ خوشگوار عائلی زندگی ، زیادہ سے زیادہ درالقضاء کے قیام کی کئی تجاویز پر غور کیا گیا ۔ہائی کورٹ کی سطح پر ایک ٹیم بنانے کا فیصلہ کیا گیا ہے تاکہ یہ ٹیم وکلا ء سے رابطہ کرکے اسلامی قوانین سے آگاہ کرے گی۔اس کے علاوہ مسلم پرسنل لا بورڈ کو فعال بنانے کیلئے جدیدٹکنالوجی کازیادہ سے استعمال کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔مسلم پرسنل لا بور ڈ کی طرف سے ملک بھر میں چلائی جارہی ’’دین ودستوربچاؤتحریک‘‘ کے اچھے نتائج سامنے آئے ہیں ۔ملک کے مختلف طبقات ،دلت، آدی باسی ، عیسائی، سکھ، بدھشٹ،امبیڈکر وادی اور دیگر طبقات نے بورڈ کے اس موقف کی تائیدکرتے ہوئے ملک کے آئین و دستور کے تحفظ میں تعاون و شریک عمل کی یقین دہانی کرائی ہے۔مسلم پرسنل لا بورڈ یہ محسوس کرتا ہے کہ آئین میں اقلیتوں، آدی واسی ، شیڈول کاسٹ ، بدھشٹ ، جین اور دیگر مذاہب کے ماننے والوں کو جو بنیادی حقوق دیے گئے ہیں اگر اس میں دخل اندازی کی گئی توملک کے اتحاد و سالمیت کو نقصان پہنچے گا ۔مسلمانوں کی ذمہ داری ہے کہ ملک کے اقدار کا تحفظ کریں ۔مسلم پرسنل لا بورڈ کے اجلاس میں بشمول50خواتین ممبر75سے زائد خواتین نے نہ صرف حصہ لیا بلکہ وہ مختلف تجاویز و ایجنڈے پربحث میں شامل ہوئیں اوراپنی رائے پیش کی ۔مسلم پرسنل لا بورڈ نے تاریخی فیصلہ لیتے ہوئے ڈاکٹر اسماء زہرا کے کنوینر شپ میں بورڈمیں خواتین کاایک ونگ بنانے کا فیصلہ کیا ہے ۔اس ونگ کے ذریعہ ملک بھر میں سماجی تحریک چلائی جائے گی ۔اس کے ساتھ ہی آل مسلم وومین ہیلپ لائن ٹال فری نمبر جو اردو،انگلش کے علاوہ8مقامی زبانوں میں ہوگا بنانے کا فیصلہ کیا ہے جس میں گھریلواختلافات میں مسلم خواتین کی مدد کی جائے گی۔اس میٹنگ میں نئی مجلس عاملہ کی تشکیل کی گئی ہے اورصدربورڈکااتفاق رائے سے انتخاب کیا گیا ہے ۔اور صدر نے نئے عہدیداروں کا انتخاب کیا ہے ۔صدر کے ذریعہ مقررکیے گئے عہدیداروں کوبورڈ کے ممبران نے اتفاق رائے سے قبول کیا۔بورڈ کی انتظامیہ نے مجلس استقبالیہ کے صدراوران کی ٹیم جنہوں نے تین روزہ اجلاس عام کاشاندار انعقاد کا شکریہ اداکرتے ہوئے کامیاب انعقاد پر مبارکباد پیش کی ہے۔


Share: